Tuesday, 9 July 2013

رمضان المبارک ۔ ۔ ۔ ۔ بخشش کا بہانہ




آیاتِ قرآنیہ اور رسول اکرمﷺ کے ارشادات  میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کو آنحضرت ﷺ کی امّت کی بخشش کے لیے بہانہ بنایا گیا ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جنابِ رسولﷺ سے یہ وعدہ کر دیا تھا کہ 
                                                                                                                                   
                                     وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی 
ترجمہ:  ”ضرور دے گا آپ کو آپ کا رب، کہ آپ خوش ہو جائیں گے۔“                              
اور سرورِ کونین ﷺجب سراپہ رحمت بن کر تشریف لائے اور آپ اپنی امّت کے لیے ایسی رحمت تھے کہ راتوں کو جاگ کر رو رو کر اور بلک بلک کر امّت کے لیے اللہ رب العالمین سے دعائیں مانگتے تھے۔ تو کیا آپ اس حال میں راضی ہو جائیں گے، جب کہ آپ کا ایک امّتی بھی جہنم میں ہوگا،بلکہ جب تک آخری امتی کو بھی جہنم سے نہیں نکلوا لیں گے، اس وقت تک راضی نہیں ہو نگے۔ کیو نکہ اللہ رب العالمین کو اپنے محبوب محمد ﷺ کو راضی کرنا ہے اور آپ اس وقت راضی ہونگے جب آپکی ساری امّت جنت میں چلی جائے  تو معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کو اللہ رب العزت نے مغفرت اور بخشش کا بہانہ بنایا ہے۔

رمضان المبارک میں اللہ پاک کی طرف سےکیے گئے وعدے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس شخص نے رمضان نے روزے رکھ لیےاس کے پچھلے سارے گناہ معاف۔جس نے رمضان کی پوری تراویح پڑھ لیں اس کے پچھلے سارے گناہ معاف۔جس نے لیلۃالقدر میں عبادت کر لی اس کے پچھلے سارے گناہ معاف۔اور اس کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینے کی عبادت سے زیادہ ہے۔ ایک ہزار مہینوں کی تقریباً  تراسی 83سال بنتے ہیں۔اور آج کل کے لوگوں کی عمریں شاز و نادر ہی تراسی سال ہوتی ہیں،عام طور پر ساٹھ اور ستّر کے درمیان رخصت ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس شخص کو لیلۃالقدر میں عبادت کرنے کا موقعہ مل جائے تو گویا اس نے پوری عمر بلکہ اس سے بھی زیادہ عرصہ عبادت کرلی۔
اس مبارک مہینے کی خصوصیت یہ بھی ہے کہاللہ پاک نے اس مبارک مہینے میں قرآنِ پاک کا نزول فرمایا۔

سونے کے دروازے والا محل
سیدّنا ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے ، ”جب ماہِ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آخر رات تک بند نہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس ماہِ مبارک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ الزّوجل اس کے ہر سجدے کے عوض  (یعنی بدلہ میں) اس کے لیے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لیے جنّت میں سرخ یا قوّت کاگھر بناتا ہے ۔جس میں ساٹھ ہزاردروازے ہونگے۔اور ہر دروازے کے پٹ سونے  کے بنے ہونگے جن میں یا قوّت سرخ لگے ہونگے۔ پس جو کوئی ماہِ رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اللہ الزّوجلمہینے کے آخری دن تک اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے، اور اس کے لیے صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دن میں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہےاس کے ہر سجدے کے عوض (یعنی بدلے میں)  اسے ”جنت میں“ ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے کہ اس کے سائے میں گھڑ سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔
یہ سب انعامات دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مہینہ اللہ کی طرف سے مغفرت اور بخشش کا بہانہ ہی ہے، چنانچہ رمضان المبارک میں اور بھی بہت سے چھوٹے چھوٹے اعمال اور بڑے بڑے فضائل رکھے گئے ہیں۔ ویسے تو رمضان المبارک کے بہت سے فضائل ہیں ان کو جتنا لکھا جائے اتنا کم ہوگا لیکن انشاء اللہ العزیز کوشش کی جائے گی کہ آپ لوگوں کو رفتہ رفتہ ان فضائل کے بارے میں بتایا جا سکے۔
اُمید کرتا ہوں کہ آپ کو یہ تحریر پسند آئے گی۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو آپ اسی تحریر کے نیچے کمنٹ میں ہم سے پوچھ سکتے ہیں۔ ہم آپ کو تسلی بخش جواب دینے کی کوشش کریں گے۔






1 comment:

  1. Very Good Information thanks for sharing such a good informaion about islam , ramzan
    i have suggested you to read this article too about hajj http://www.seeyourinterest.com/2013/10/hajj-2013/ its to informative ..

    ReplyDelete